کچھ دیر ہم بھی آپ پہ مائل ہوئے تو تھے
یاد آ رہا ہے عشق میں پہلے پہل بہت
پیدا کئی طرح کے مسائل ہوئے تو تھے
بس اک عصائے عزم نے رستے بنا دیے
دریا ہماری راہ میں حائل ہوئے تو تھے
یہ اور بات اب بھی ہیں باقی بچے ہوئے
ورنہ تمہارے ہجر میں زائل ہوئے تو تھے
سب ٹھیک ٹھاک پا کے ہمیں اپنے سامنے
اب پوچھتے ہیں آپ بھی گھائل ہوئے تو تھے
فرحت عباس شاہ