اک محبت کا بخت بیت گیا

اک محبت کا بخت بیت گیا
تم سے ملنے کا وقت بیت گیا
بادشاہی بھی کیا عجب شے ہے
آنکھ جھپکی تو تخت بیت گیا
ہم تو اب دھوپ کے مسافر ہیں
اپنا اک تھا درخت بیت گیا
ایک لمحہ تری جدائی کا
جس قدر بھی تھا سخت بیت گیا
فرحت عباس شاہ
(کتاب – مرے ویران کمرے میں)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *