ڈوب جائے ہمارا دَم شاید
اس لیے اس کو کچھ بتاتا نہیں
آنکھ ہو جائے اس کی نم شاید
اس کی حالت سے لگ رہا اُسے
لگ گیا ہے کسی کاغم شاید
اس کی تصویر دیکھ لیتا ہوں
اس طرح اشک جائیں تھم شاید
ڈوبتی دھڑکنوں سے لگتا ہے
خون دل میں گیا ہے جم شاید
اسی اُمید پر ہے دل قائم
چھوڑ دے وہ کبھی ستم شاید
فرحت عباس شاہ