آگ

آگ
کسی دن
ہاتھوں پر پڑی گانٹھوں
اور آبلوں کے نشانات پر
غور کرنا
تم جان پاؤگے
کہ جسم میں دہکتی آگ
جب کسی بھی عضو بدن سے سفر کر کے
کنپٹیوں کی درمیانی جگہ پہنچتی ہے
تو ہر سامنے کی شے
اوجھل ہو جاتی ہے
درختوں کے تنوں پر کھُرچ کے لکھے گئے نام
خون سے لکھے گئے خطوط
سنبھال سنبھال کے رکھی ہوئی تصویریں
اور مزاروں پر مانی گئی منتیں
سب کچھ دھندلا جاتا ہے
اور اس وقت تک
کچھ بھی واضح نہیں ہوتا
جب تک وہ آگ سرد نہیں ہو جاتی یا پھر جب تک
کسی کو جلا نہیں ڈالتی
فرحت عباس شاہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *