اگر میں کشتیوں کا سوگ ہوتا

اگر میں کشتیوں کا سوگ ہوتا
سمندر تک تمہارا ساتھ دیتا
تمہیں صحراؤں سے میں لے تو آؤں
مگر شہروں میں آزادی نہیں ہے
میں دوئی سے بہت ڈرنے لگا ہوں
تمہارا روگ مجھ کو لگ گیا ہے
اجل سے پیار سب دھوکہ ہے ورنہ
ہمارا مسئلہ تو زندگی ہے
کسی نے کیا کہا ایسا کہ تو نے
پرانے سارے رشتے توڑ ڈالے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – بارشوں کے موسم میں)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *