اگرچہ سدا

اگرچہ سدا
اعتراف محبت بہت ہی کٹھن ہے
انا مانتی ہی نہیں
دن بدن اعتراف محبت کی خواہش چھپے دیمکوں کی طرح
روح تک چاٹ لیتی ہے
اور جانتی ہی نہیں
اعتراف محبت
انا کے گرفتار لوگوں کے نزدیک
کہنہ پہاڑوں کی پرلی طرف کی کوئی ایک بے نام سی چیز ہے
جس طرف دل کی تاریں بھی جاتی ہیں
چھپتی چھپاتی مری جان
ہر گز بتاتی نہیں کس طرف جا رہی ہیں
بہت کھینچ پڑتی ہے
دل ڈول جاتا ہے
یا ڈوب جاتا ہے اکثر
مگر اپنے زخموں کے ہونٹوں کو دانتوں میں کس کے دبائے
کبھی سسکیوں کی ہا بھی سناتا نہیں
اعتراف محبت بہت ہی کٹھن، غیر مانوس اور کوئی انجان ہے
جزوِ ایمان ہے۔ پھر تو ہے
ورنہ بے جان ہے جسم کے بت میں
یا روح کی کالی کوٹھی میں
بس چند گھڑیوں کا مہمان ہے۔۔۔۔ اعتراف محبت۔۔۔
فرحت عباس شاہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *