تم چاہتے ہو
ہم جنگ سے خوفزدہ ہو کر
موت سے ہار کر
اور بھوک سے تنگ آ کر
عشق اور جدائی کو بھول جائیں
اور محبت میں بہائے آنسوؤں پر
نظمیں لکھنا چھوڑ دیں
تم چاہتے ہو
کہ ہم کلسٹر بموں اور سکڈ میزائیلوں سے گھبرا کر
بچھڑے ہوؤں کو یاد کرنا چھوڑ دیں
تمہاری اس احمقانہ سوچ اور خواہش کا
اس کے علاوہ اور کوئی مطلب نہیں
تم عشق کرنے والوں سے بالکل نا واقف ہو
فرحت عباس شاہ
(کتاب – ہم اکیلے ہیں بہت)