اب انسانوں کی بات نہ کر
یہ دل کے شہر ہیں ایسے ہی
ان ویرانوں کی بات نہ کر
تو اپنی سنا تو کیسا ہے
ہم دیوانوں کی بات نہ کر
اب تخت جلائے جائیں گے
اب سلطانوں کی بات نہ کر
ہم لے کر پھریں ہتھیلی پر
ہم سے جانوں کی بات نہ کر
یہ دنیا والے ہوتے ہیں
ان بے گانوں کی بات نہ کر
کچھ زخم ابھی بھر پائے نہیں
کچھ احسانوں کی بات نہ کر
فرحت عباس شاہ
(کتاب – جدائی راستہ روکے کھڑی ہے)