انجانے ہیں خوف مجھے

انجانے ہیں خوف مجھے
روز دھڑکتا رہتا ہوں
بے کاری کے لمحوں میں
یادیں گنتا رہتا ہوں
روز ادھوری خواہش کی
ویرانی بڑھ جاتی ہے
ساون کی یہ بیماری
آنکھوں کو لگ جاتی ہے
بعض اوقات محبت بھی
اندر اندر رہتی ہے
ہجر چھپا رہتا ہے اور
غم ظاہر ہو جاتا ہے
آنکھیں تو چپ رہتی ہیں
نم ظاہر ہو جاتا ہے
فرحت عباس شاہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *