اندر کا ویرانہ پن

اندر کا ویرانہ پن
میرے ساتھ بھی رہتا ہے
نگری نگری گھومے گا
چاند سفر پر نکلا ہے
تیری میری رات اداس
کس نے دوری ڈالی ہے
سڑکوں کا پتھریلا پن
روحوں پر بھی اترا ہے
اس کی آنکھوں سے دل کا
ہم نے رستہ دیکھا ہے
عشق میں کیسی ہشیاری
جو ہونا ہو، ہوتا ہے
قدم قدم پر جیون میں
اک دیوار ، اک رستہ ہے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – عشق نرالا مذہب ہے)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *