آنکھ جائے کہ ستارا جائے

آنکھ جائے کہ ستارا جائے
کچھ ضرور آج ہمارا جائے
اب تو تطہیر کی صورت ہے یہی
درد کو دل سے گزارا جائے
اس کے دربار میں خنجر کی طرح
ہجر سینے میں اتارا جائے
کیا کِیا جائے بتا وحشت میں؟
اپنے ہی آپ کو مارا جائے؟
اے خدا کون ہمارا ہے یہاں
شہر میں کس کو پکارا جائے
لوں سہارا تو یہ دل جاتا ہے
دل کو تھاموں تو سہارا جائے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – اک بار کہو تم میرے ہو)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *