اچھی خاصی کوشش تھی ناکام ہوئی
دکھ کے سائے امیدوں سے لپٹ گئے
روتے روتے جب آنکھوں میں شام ہوئی
تیرا میرا ہجر بھی نیک نہ کہلایا
تیری میری سنگت بھی الزام ہوئی
دل کی رونق بھی تھی تجھ ہی سے منسوب
اور پھر ویرانی بھی تیرے نام ہوئی
سارے شہر میں ایک دیوانہ تھا فرحت
سارے شہر میں ایک گلی بدنام ہوئی
فرحت عباس شاہ