آنکھ ویراں ہے ہاتھ خالی ہیں

آنکھ ویراں ہے ہاتھ خالی ہیں
اب سبھی رابطے خیالی ہیں
بے دھڑک ہو کے آئیے ہم نے
ساری بے چینیاں اٹھا لی ہیں
بیٹھ جاتا ہے کر کے ضد اکثر
دل کی عادات بھی نرالی ہیں
ہم نے اعزاز جان کر یادیں
دل کی دہلیز پر سجا لی ہیں
اب تو بس جان بھرنا باقی ہے
ہم نے تصویریں سب بنا لی ہیں
فرحت عباس شاہ
(کتاب – مرے ویران کمرے میں)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *