انگلی کوئی کس طرح اٹھاتا کبھی تم پر

انگلی کوئی کس طرح اٹھاتا کبھی تم پر
ہم سینہ سپر منتظرِ وقتِ جدل تھے
کہنے کو تو اک عالمِ احساس ہے اندر
ممکن ہے کبھی شدتِ غم بھی نہ ہو محسوس
ممکن تھا ترے پیار میں ہم جاں سے گزرتے
کچھ تم ہی میں وہ شوقِ پذیرائی نہیں تھا
راتوں کا یہ عالم ہے کہ خاموشی سے اکثر
بستر پہ پڑی رہتی ہیں دُکھ تک نہیں دیتیں
مانوس نہ تھے ایسے رویّوں سے دل و جاں
تم آئے تو سیکھا ہے چلن اہلِ جہاں کا
فرحت عباس شاہ
(کتاب – محبت گمشدہ میری)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *