آوارگیِ شب و روز

آوارگیِ شب و روز
میں نے سوچا تمہیں دل لکھ بھیجوں
کبھی سوچا
بے چینی
تمہیں یاد تو ہو گا میں کتنا ٹھکرایا ہوا ہوں
لیکن پتھر نہیں
بچہ کہہ لو
ٹھکرایا ہوا بچہ
میں نے سوچا تمہیں گڑیا لکھ بھیجوں
میری اپنی گڑیا
کبھی سوچا
گڑیا کے کپڑے
تمہیں یاد تو ہوگا میں کتنا آوارہ تھا
لیکن کوئی بادل یا فرد نہیں
نا ہی پتا
دکھ کہہ لو
ہاں ہاں آوارہ دکھ
جو کہیں تمہارے اندر بھی جا بسا ہو
اسی لیے تو میں نے سوچا
تمہیں دل لکھ بھیجوں
فرحت عباس شاہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *