اے اداسی اے ہماری ہمسفر

اے اداسی اے ہماری ہمسفر
اے اداسی اے ہماری ہمسفر
رات کب بیتے گی
دن گزرے گا کب
آنکھ کب روئے گی
کب بولیں گے لب
کیسی خاموشی میں جیون قید ہے
کیسی ویرانی میں دل بے حال ہے
اے اداسی اے ہماری ہمسفر
شام کب جائے گی اس کے ہجر کی
دوپہر بیتے گی کب اس عشق کی
کب سلگتے پل ہمیں راس آئیں گے
کب ہوائیں چھو کے آئیں گی انہیں
آ کر ہمیں بتلائیں گی
وہ خوبصورت کیا ہوئے
اے اداسی
ختم ہونگے کب ہمارے راستے
فاصلے کب تک مٹیں گے درد کے
اے اداسی
اے ہماری ہمسفر
فرحت عباس شاہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *