تمھارا نام
کوئی بھی شام چرا کر لے جاتا ہے
جب جی چاہے
بام گرا جاتا ہے
تیری میری ساری رنجش کی
اک کام ابھی باقی ہے میرے کرنے کا
یہ ٹوٹے دل کا جام ابھی دھونا ہے مجھ کو
اور بسا رکھنا ہے کوئی اور
کوئی پیغام، کوئی ابہام، کوئی انجام
کہ اس کے بعد مری ہر شام
فقط میری ہی ہو
اے جان!
تمھارا نام کوئی بھی شام چرا کر لے جاتا ہے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – شام کے بعد – اول)