اے دل عشق زدہ

اے دل عشق زدہ
رات کس درد کی دیوار میں چپ چاپ بسر کر آئے
اے دل ہجر زدہ۔۔۔
درد دہلیز نہیں ہے کہ گزر آئیں قدم دھرتے ہوئے
جب چاہیں
درد دیوار ہے
دیوار کہ جس میں ہر روز
روح چن دیتا ہے بچھڑا ہوا مدت سے کوئی
رات کس درد کے صحرا میں بتا آئے ہو
اے دل دھوپ زدہ
درد بس ریت نہیں ہے کہ اسے روند کے آگے بڑھ جائیں
درد صحرا ہے
دہکتا ہوا ظالم صحرا
پاؤں پڑ جائے جو اک بار تو جیون جل جائے
رات کس بیتے ہوئے عشق کی یادوں میں گزار آئے ہو
تم کہ ویراں کبھی ایسے تو نہ تھے
تم کہ خالی کبھی ایسے تو نہ تھے
تم کہ بکھرے کبھی ایسے تو نہ تھے
اے دل عشق زدہ
فرحت عباس شاہ
(کتاب – ملو ہم سے)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *