اے دل ماہی بے آب کہاں

اے دل ماہی بے آب کہاں
ہجر کی رات میں مہتاب کہاں
ساتھ مت دو مرا تم رونے میں
تم کہاں اور یہ سیلاب کہاں
آ کے بکھری ہے کہاں ذات مری
آ کے ٹوٹے مرے اعصاب کہاں
نیند بنجر ہی گزر جاتی ہے
آنکھ کے پاس کوئی خواب کہاں
ہجر میں ضبط کے کیوں پیرائے
عشق میں صبر کے ابواب کہاں
فرحت عباس شاہ
(کتاب – اک بار کہو تم میرے ہو)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *