دلاسہ
اے دل
اے میرے لاوارث بچے
آنکھیں آنسوؤں سے خالی ہو جائیں
دکھ پھر بھی کم نہ ہو تو خوب رسنے لگ جاتا ہے
گالوں پر بہتی ہوئی سرخ لکیریں دیکھو گے تو ڈر جاؤ گے
آئینہ بھی ٹوٹ سکتا ہے
کسی دستِ شفقت کے انتظار میں مچلتا ہوا بچپن
معصومیت اور مظلومیت کا امتزاج
فضامیں بکھرے ہوئے رنگوں کو رلا دیتا ہے
اور لوگ صرف ہنسنے والوں کا ساتھ دیتے ہیں
لرزتی کانپتی انگلیوں کو دانتوں میں دبانے سے سسکیاں تو بند ہو سکتی ہیں
کسک کم نہیں ہو سکتی
آؤ میرے غم کے دامن میں منہ چھپالو
آؤ میرا دکھ تمہیں تھپکیاں دے گا
میری ہُوک تمہیں لوریاں دے گی
خالی آنکھوں سے رونا اچھا نہیں
آئینہ اور زیادہ ٹوٹ سکتا ہے
اے میرے دل
اے میرے لاوارث بچے
فرحت عباس شاہ