ایک اجاڑ بے ترتیبی کتنی سنگدل ہوتی ہے
سب کچھ بے ترتیب کر دیتی ہے
رونا بھی اور ہنسنا بھی
جہاں ہنسنا ہوتا ہے
ہنس نہیں سکتے
جہاں رونا ہوتا ہے
رو نہیں سکتے
جہاں بولنا ہوتا ہے
چپ رہتے ہیں
میں تمہیں کبھی بتا نہیں سکوں گا
تم کبھی سمجھ نہیں سکو گی
میں تمہیں کبھی لکھ نہیں سکوں گا
تم کبھی پڑھ نہیں سکو گی
جو کچھ تمہیں سمجھنا ہے
وہی تم سمجھتی نہیں
جو کچھ مجھے چھوڑ دینا چاہئے
وہی میں چھوڑ نہیں سکتا
ایک اجاڑ بے ترتیبی
اور ایک بے بسی
بے بسی میں بھی ترتیب ہو، تو
کسی نہ کسی کنارے لگ جاتی ہے
جو تم نے سنا نہیں
وہی تو میں نے کہا تھا
میری ترتیبیوں میں، ایک تم ٹھیک نہیں
اور میری کوئی ترتیب ایسی نہیں
جس میں تم نہ ہو
فرحت عباس شاہ