ہو ہی جائیں گے ہم سبھی زندہ
ویسے تو قوم ساری مُردہ ہے
پر لگی ہے کبھی کبھی زندہ
میں نے مرنے نہیں دیا غم کو
میرا دل بھی تو ہے جبھی زندہ
ہے تری یاد بھی عجیب بہت
کبھی مردہ ہے اور کبھی زندہ
اس کے دل میں خدا کا ڈر شاید
بس ہوا ہے ابھی ابھی زندہ
فرحت عباس شاہ