وقت انسان کا بہاؤ ہے
حادثوں کے پہاڑ راہ میں ہیں
قافلے پھر بھی ہیں رواں کتنے
ہے بہت کچھ سفر میں مل جل کے
زندگی بھی تو ایک قافلہ ہے
سوچ کا اس لیے وجود نہیں
اس سے جاتے ہیں ماوراء کی طرف
آپ کی آنکھ نم ہے فرحت جی
آپ میرے لیے دعا کیجئے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – بارشوں کے موسم میں)