بھیڑ میں کُچلا ہوا ہے راہ رو
زرد ہیں آنسو کہ جیسے دیر سے
آنکھ کے پیچھے خزاں آباد ہو
اس نے حیرانی سے چوما آسماں
بن گیا ہے رات کے ماتھے پہ چاند
کیا ہوا ایسا جو اس کو دیکھ کر
چاند کے چہرے کی رنگت اڑ گئی
ہم نے تیرے ہاتھ پر دیکھا لہو
اور پھر اپنا قتل اپنے سر لیا
فرحت عباس شاہ
(کتاب – محبت گمشدہ میری)