ایک دل ہے اور ہزاروں زخم ہیں

ایک دل ہے اور ہزاروں زخم ہیں
بھیڑ میں کُچلا ہوا ہے راہ رو
زرد ہیں آنسو کہ جیسے دیر سے
آنکھ کے پیچھے خزاں آباد ہو
اس نے حیرانی سے چوما آسماں
بن گیا ہے رات کے ماتھے پہ چاند
کیا ہوا ایسا جو اس کو دیکھ کر
چاند کے چہرے کی رنگت اڑ گئی
ہم نے تیرے ہاتھ پر دیکھا لہو
اور پھر اپنا قتل اپنے سر لیا
فرحت عباس شاہ
(کتاب – محبت گمشدہ میری)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *