ہجر کے ساتھ سو گیا تھا میں
یاد ہے گھر پہ جب نہیں تھا تُو
تیری بستی میں کھو گیا تھا میں
اپنی جاں سونپ کر محبت کو
سارے الزام دھو گیا تھا میں
جب کوئی خار بھی اُگاتا نہ تھا
شعر ہی شعر بو گیا تھا میں
اپنے پچھلے جنم میں بھی فرحت
آپ کا ہی تو ہو گیا تھا میں
فرحت عباس شاہ