ساری امت ہے انتشار میں گم
آپؐ ہی اب تو راہ دکھلائیں
ورنہ ہم تو ہیں بس غبار میں گم
آنکھ محصور ہے اداسی میں
دل ہوا درد کے دیار میں گم
آپ ہی در گزر کا چشمہ ہیں
ہم فقط حرص کے حصار میں گم
منزلیں بھول کر ہوئے ہم تو
ایک سے ایک رھگزار میں گم
فرحت عباس شاہ