بے خیالی میں کہہ گیا ہوں میں
سوچتا ہوں کہ دنیا داری میں
کس قدر پیچھے رہ گیا ہوں میں
اتنا اندازہ خود مجھے بھی نہ تھا
جتنا غم دل پہ سہہ گیا ہوں میں
جیسے تھا ریت کا گھروندہ کوئی
اتنی تیزی سے ڈھہ گیا ہوں میں
جو نہیں کہہ سکا زبان سے میں
شعر میں وہ بھی کہہ گیا ہوں میں
فرحت عباس شاہ