بادل

بادل
کب تلک یونہی ٹھہرے رہو گے
عین دل کے اوپر
اور آنکھوں کے اندر
تمہارے آجانے سے
دور دور تک چھا جانے سے
دھوپ تو کم ہو جاتی ہے
ٹھنڈی اور میٹھی ہوا بھی چلنے لگتی ہے
لیکن اداسی بہت زیادہ ہو جاتی ہے
اور پھیل جاتی ہے
تم سے بھی زیادہ دور دور تک پھیل جاتی ہے
مجھے مت چھوا کرو
تمہارا غم آلود لمس
آنکھوں کی طرح
پورے وجود کو بھگو دیتا ہے
مجھے لگتا ہے
میرے ہاتھ بھی رو دئیے ہیں اور بازو بھی
اور بدن بھی
اور آنکھیں
آنکھوں کی تو خیر بات ہی نہ کرو
آنکھوں سے تو تم کبھی گئے ہی نہیں
فرحت عباس شاہ
(کتاب – اداس شامیں اجاڑ رستے)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *