باغ خاموش، صبا آزردہ

باغ خاموش، صبا آزردہ
کون اس جا سے گیا آزردو
تم نہیں ہو تو بھری بستی میں
پھرتی رہتی ہے ہوا آزردہ
کون کہتا ہے کہ ہو جاتا ہے
دل کے ہونے سے خدا آزردہ
اے دل زار مسائل کیا ہیں
تم کو دیکھا ہے سدا آزردہ
میں نے پوچھا مری جاں کیسے ہو
اس نے ہولے سے کہا آزردہ
اپنی پہچان یہی ہے اب تو
سخت بے چین، خفا، آزردہ
تو نے کیا حال کیا ہے اپنا
آنکھ غمناک، صدا آزردہ
آج تک دل کی اداسی نہ گئی
ہو کے دیکھا تھا ذرا آزردہ
فرحت عباس شاہ
(کتاب – اک بار کہو تم میرے ہو)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *