باہر بھی اپنے جیسی خدائی لگی مجھے

باہر بھی اپنے جیسی خدائی لگی مجھے
ہر چیز میں تمہاری جدائی لگی مجھے
جیون میں آج تیرے لیے رو نہیں سکا
جیون میں آج رات پرائی لگی مجھے
مہندی جچی کچھ ایسے ترے نرم ہاتھ پر
اک کائنات دستِ حنائی لگی مجھے
پتّی تری پلک کا کنارا مجھے لگی
شاخِ گلاب تیری کلائی لگی مجھے
دھڑکن میں تال تیرے خیالوں کی بج اٹھی
سانسوں میں تیری نغمہ سرائی لگی مجھے
حق میں اسی کے فیصلہ ہر شخص نے دیا
ہر شخص تک اسی کی رسائی لگی مجھے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – ہم جیسے آوارہ دل)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *