خوشی خوشی تری خاطر مکان بیچ آئے
بہت سے لوگوں کی ہے صورتِ معاش یہی
کچہریوں میں گئے اور بیان بیچ آئے
گئے تھے ہم تو خریدار بن کے دنیا کے
نگاہ بیچ کے آئے زبان بیچ آئے
غریب لوگوں کی کیا بات ہے زمانے میں
کسی کی جاں کے تحفظ کو جان بیچ آئے
ہمارے ظرف کا کیا ہے کہ ہم زمیں والے
ذرا بلند ہوئے آسمان بیچ آئے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – روز ہوں گی ملاقاتیں اے دل)