بدلتے ہیں کئی پہلو نظارے آنکھ میں اکثر

بدلتے ہیں کئی پہلو نظارے آنکھ میں اکثر
بہت آ آ کے گرتے ہیں ستارے آنکھ میں اکثر
وہ عالم تھا تمہاری کھوج میں میری نگاہوں کا
تمہارے بعد میں نے دن گزارے آنکھ میں اکثر
تمہیں کیا کس طرح بارش ہمارا دل ڈبوتی ہے
تمہیں کیا کس طرح ڈوبے کنارے آنکھ میں اکثر
کئی بے کل پرندے ہم نے جاناں تم سے چھپ چھپ کے
اڑائے دل کے جنگل سے تو مارے آنکھ آنکھ میں اکثر
بہت صحراؤں نے دل میں مرے ڈیرہ لگایا ہے
بہت دریاؤں کے پھوٹے ہیں دھارے آنکھ میں اکثر
فرحت عباس شاہ
(کتاب – ہم جیسے آوارہ دل)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *