تری ہر طرف ہیں نشانیاں
مری آنکھ پر بھی ہے منحصر
مرے قلب کا بھی نصیب ہے
یہ جو فاصلے ہیں ناں درمیاں
یہ ذرا سے راز کی بات ہے
میں اکیلا تو نہیں رہ رہا
کئی اجنبی ہیں پڑوس میں
کوئی ایسی بھی نہیں بے حسی
مرا اضطراب گواہ ہے
تو کہ اپنے آپ پہ منکشف
میں کہ اپنے آپ پہ راز ہوں
فرحت عباس شاہ
(کتاب – محبت گمشدہ میری)