بسترِ آب کے خیال میں ہوں

بسترِ آب کے خیال میں ہوں
میں بھی کس خواب کے خیال میں ہوں
چل رہا ہوں اندھیری راتوں میں
ایک مہتاب کے خیال میں ہوں
لے کے پھرتا ہوں خالی انگوٹھی
دُرّ نایا ب کے خیال میں ہوں
ترے غم سے گریز پا ہوں میں
اپنے اعصاب کے خیال میں ہوں
لے رہا ہوں میں کروٹیں فرحت
حسن بے تاب کے خیال میں ہوں
فرحت عباس شاہ
(کتاب – مرے ویران کمرے میں)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *