بہتے رہنے کی کہانی سے ملی

بہتے رہنے کی کہانی سے ملی
یہ ریاضت مجھے پانی سے ملی
اشک ہوتی ہے عبادت یارو
اور یہ مجھ کو جوانی سے ملی
موت کا غم ہے جوانی کی طرح
یہ نشانی مجھے جانی سے ملی
ایک دولت مجھے غربت والی
دیس سے نقل مکانی سے ملی
کچھ ملی چپ مجھے خود اپنے سے
کچھ تری زُود بیانی سے ملی
فرحت عباس شاہ
(کتاب – روز ہوں گی ملاقاتیں اے دل)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *