بھول کر ذات تم کو یاد کیا

بھول کر ذات تم کو یاد کیا
بات بے بات تم کو یاد کیا
نیند ناراض ہو گئی ہم سے
ہم نے جس رات تم کو یاد کیا
چاند کے ساتھ تھیں ملاقاتیں
ہر ملاقات تم کو یاد کیا
رات کی بے کراں اداسی کا
تھام کر ہاتھ تم کو یاد کیا
اپنی آنکھوں کے خشک صحرا میں
لے کے برسات تم کو یاد کیا
فرحت عباس شاہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *