ہجر نے اندر دور کہیں پر بین کیا
بول سہیلی کس نے پلکیں لرزائی ہیں
اک آنسو نے ابھی جو رستے ہی میں ہے
بول سہیلی کس نے نیندیں چوری کی ہیں
جو آنکھوں کی نگری میں آباد ہوا ہے
بول سہیلی رات آئی ہے کچھ تو بول
چپ کے ڈسے ہوئے لفظوں میں کیا رکھا ہے
بول سہیلی تنہائی کیا کہتی ہے
میرے ساتھ ہی میرا دکھ سکھ سہتی ہے
فرحت عباس شاہ