بے اعتبار وقت پہ جھنجھلا کے رو پڑے

بے اعتبار وقت پہ جھنجھلا کے رو پڑے
کھو کر کبھی اسے تو کبھی پا کے رو پڑے
خوشیاں ہمارے پاس کہاں مستقل رہیں
باہر کبھی ہنسے بھی تو گھر آکے رو پڑے
کب تک کسی کے سوگ میں روئیں گے بیٹھ کر
ہم خود کوکتنی بار یہ سمجھا کے رو پڑے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – شام کے بعد – اول)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *