میں روؤں تو ہنستا ہے
میرے دل کی ویرانی
سارے شہر میں پھیلی ہے
دور تلک آبادی ہے
دور تلک ویرانہ ہے
مر جانے کا خوف بجا
زندہ بھی تو رہنا ہے
آنکھوں میں برسات سہی
سینے میں تو صحرا ہے
ہم نے یادوں میں تیرے
سائے کو بھی چوما ہے
یار کبھی کیا تو نے بھی
میرے بارے سوچا ہے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – عشق نرالا مذہب ہے)