بے زبانوں کی طرف جا نکلے

بے زبانوں کی طرف جا نکلے
آسمانوں کی طرف جا نکلے
اب کوئی کون ہمارا ہے وہاں
کن جہانوں کی طرف جا نکلے
ہم جو اس شہر میں لاوارث تھے
سرد خانوں کی طرف جا نکلے
ہم پرندے تو نہیں تھے لیکن
آشیانوں کی طرف جا نکلے
بھول کر راستہ ویرانوں کا
ہم مکانوں کی طرف جا نکلے
ایسا لگتا ہے کہ یہ دھوپ بھی اب
سائبانوں کی طرف جا نکلے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – اک بار کہو تم میرے ہو)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *