تمہاری محبت کے دیوانہ وار اور اندھا دھند دوڑتے گھوڑے کی پشت سے بندھا
میں ایک مدت سے گھسٹتا جا رہا ہوں
نہ کوئی سمت ہے نہ منزل
نہ کوئی راستہ ہے نہ دیوار
حیراں ہوں
کیسے لوگ ہوں گے
جو اس منہ زور گھوڑے کو لگامیں ڈالتے ہیں
اور اس پر سواری کرتے ہیں
فرحت عباس شاہ