بے نسب بے نشاں رات اور راستے

بے نسب بے نشاں رات اور راستے
دور تک درمیاں رات اور راستے
رتجگوں اور مسافت کی صورت مرا
لے گئے امتحاں رات اور راستے
ایک حیرت کی دہلیز دل اور میں
کچھ نہیں ہیں جہاں رات اور راستے
بے یقینی کے مارے ہوئے ہیں سبھی
یہ زمیں آسماں رات اور راستے
ہیں ترستی ریاضت کی آنکھیں مری
کھو گئے ہیں کہاں رات اور راستے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – اداس اداس)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *