پر

پر
میرے کندھوں پر اگے ہوئے پروں جیسے خواب
میں نے سوچا تھا
یا شاید سوچا نہیں تھا بس خواہش کی تھی
میں اڑ کر تمہارے پاس آجاؤں گا
میرے پر
میرے خواب مجھے اڑا کر تمہارے پاس لے آئیں گے
اور میں کبھی کبھی بہت پیار میں آکر
تمہیں اپنے ان پروں میں چھپا لیا کروں گا
اور تمہیں اپنے اندر
ہمیشہ ہمیشہ کے لیے بسا لیا کروں گا
لیکن اب
میرے کندھوں پر اگ آنے والے زخم۔۔۔۔
اور آنکھوں میں جم جانے والی برف۔۔۔۔
میں سوچتا ہوں
میں ہر وقت کچھ نہ کچھ سوچتا رہتا ہوں
اور خواہش کرتا رہتا ہوں
فرحت عباس شاہ
(کتاب – اداس شامیں اجاڑ رستے)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *