اور مری ذات سے کھیلی تو نہیں
مجھ کو شک رہتا ہے اکثر کہ کہیں
زندگی دکھ کی سہیلی تو نہیں
غم لگا ہے مجھے جاگیر تری
شام بھی تیری حویلی تو نہیں
تیری ویرانی سے ہوتا ہے گماں
تو بھرے گھر میں اکیلی تو نہیں
میرا تو کچھ نہیں چھوڑا اس نے
زندگی تو نے بھی جھیلی تو نہیں
فرحت عباس شاہ
(کتاب – اور تم آؤ)