پھولوں اور کانٹوں کی باتیں

پھولوں اور کانٹوں کی باتیں
پھول آہستہ آہستہ مرجھا جاتے ہیں
اور میرے کمرے کے پھول تو بہت جلدی میں ہوتے ہیں شاید
بالکل میری خوشیوں اور میرے سکھوں کی طرح
لیکن یہ بھی ہے کہ
مرجھائے ہوئے پھول اور سوکھے ہوئے پھول
اپنی اصلی حالت کھلے ہوئے پھولوں سے زیادہ دیر قائم رکھتے ہیں
دکھوں اور غموں کی خوشبو
شاید کبھی ختم نہیں ہوتی
خوشیوں اور سکھوں کی خوشبو کے برعکس
اور جیون بیت جاتا ہے
خوشبو چاہے عارضی ہو یا مستقل
جیون بیت جاتا ہے
اور دکھ سکھ بالاخر ڈھل جاتے ہیں
فطری اختتام
شاید ناگہانی اور اچانک اختتام سے
زیادہ تکلیف دہ ہوتا ہے
لمحہ لمحہ اور پل پل بڑھتی ہوئی بے بسی
اچانک ٹوٹ پڑنے والی بے بسی سے زیادہ گہری اور
جڑوں والی ہوتی ہے
لیکن شاید بات تو صرف پھولوں کی ہو رہی تھی
اور بہتر یہی ہے کہ پھولوں ہی کی ہوتی رہے
فرحت عباس شاہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *