پوچھتا ہوں دلِ مجبور سے اب

پوچھتا ہوں دلِ مجبور سے اب
تم کو کیا ہے کسی مسرور سے اب
کوئی بھی درد پڑوسی نہ رہا
ہوک اٹھتی ہے کہیں دور سے اب
چل مری جان نکل مسجد سے
تو نے کیا لینا ہے مغرور سے اب
استطاعت یہاں مزدوری کی
چھین لی جائے گی مزدور سے اب
آج ہی جائے کوئی جنت میں 
اور مرا شکوہ کرے حُور سے اب
فرحت عباس شاہ
(کتاب – ہم اکیلے ہیں بہت)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *