تجھے اپنے آپ سے عشق تھا

تجھے اپنے آپ سے عشق تھا
مجھے اپنے آپ سے عشق ہے
مرا اپنا آپ ہی چھین لے
یہی منصفی ہے سماج کی
کبھی کھیل کھیل میں ہی مجھے
ذرا آملو کسی خواب میں
ترا عجز میرے لیے نہیں
مرے زخم تیرے لیے نہیں
مجھے آرزوؤں سے پیار ہے
مری آرزوئیں مری تو ہیں
فرحت عباس شاہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *