کوئی جمال مرے آس پاس رہتا ہے
تو کون ہے مرے دل میں کہاں سے آیا ہے
یہی سوال مرے آس پاس رہتا ہے
مجھے خبر ہے میں آزاد بھی پھروں پھر بھی
تمہارا جال مرے آس پاس رہتا ہے
کبھی کبھی کوئی ملتی بھی ہے خوشی مجھ کو
مگر ملال مرے آس پاس رہتا ہے
میں جس زمین پہ رہتا ہوں اپنی دنیا میں
کوئی زوال مرے آس پاس رہتا ہے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – مرے ویران کمرے میں)