ترے غم بغیر یہ دل کہیں کا نہیں رہا
وہ جدائیاں جو برآمدے میں رکھی رہیں
انہیں صحن میں بھی نہ لاسکے تھے کہ مر گئے
دل بے قرار کو انتظار نہ سونپنا
کہیں یہ نہ ہو یہ کھنڈر بھی ہو جائے منہدم
ذرا وقت ملتا تو پوجتے تری خاک کو
دم آخری بھی خلش تھی روح کی روح میں
کبھی خالی ذہن ہے دشت سا کبھی شور ہے
ہمیں اس طرح کی مصیبتوں سے ہے واسطہ
فرحت عباس شاہ
(کتاب – ابھی خواب ہے)