تڑپ اٹھے جو کبھی دل تو سر دھڑکتا ہے

تڑپ اٹھے جو کبھی دل تو سر دھڑکتا ہے
جلے جو خون تو آنکھیں بھی جلنے لگتی ہیں
میں چل تو دوں تری یادوں کے ساتھ ساتھ مگر
اداسیاں مرے ہمراہ چلنے لگتی ہیں
کبھی کبھی تری باتوں کے ساتھ راتیں بھی
مرے دکھے ہوئے دل کو مسلنے لگتی ہیں
فرحت عباس شاہ
(کتاب – ہم جیسے آوارہ دل)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *